خلاصہ یہ مرے حالات کا ہے

by - September 16, 2019

دل میں یاد خدا بھی آتی ہے
خواہش ما سوا بھی آتی ہے

اس تضادات کے جزیرے پر
حبس ہے اور ہوا بھی آتی ہے

روشنی بھی ہے اس اندھیرے میں
خامشی ہے صدا بھی آتی ہے

خواہشوں سے ادھر کی خواہش میں
ہمیں دل سے حیا بھی آتی ہے

کل دعا نے یہ مجھ سے پوچھا تھا
کیا تمہیں بد دعا بھی آتی ہے

You May Also Like

0 comments