یوں نہ بے نام سی سزا دیجے

by - September 14, 2019

یوں نہ بے نام سی سزا دیجے

Poet: ابنِ مُنیب
By: ابنِ مُنیب, سکاکا

یوں نہ بے نام سی سزا دیجے
فیصلہ جو بھی ہو سُنا دیجے

لے تو آئے ہیں آپ موجوں تک
اب سمندر میں راستہ دیجے

خانہِ درد ہے جہاں صاحب
جس سے ملیے اُسے دعا دیجے

ڈوبتا ہے سفینہِ یزداں
اب خداؤں کو ناخدا دیجے؟

ناز در ناز کیجئے گھایل
زخم در زخم حوصلہ دیجے

لمحہ لمحہ ہے فرصتِ تازہ
صبحِ ناکام کو بُھلا دیجے

دیجیے قیس کو دعائیں بس
ایسے مجنوں کو اور کیا دیجے؟

کاش منکر نکیر یوں کہہ دیں
شعر تازہ کوئی سنا دیجے

جن سے ہوتا ہو رازِ دل افشا
ایسے الفاظ کو مِٹا دیجے

دل کو رکھنا ہو صاف گر صاحب
جس سے ملیے اُسے دعا دیجے

رہ نہ جائیں مُنیبؔ محوِ خواب
وصل کی رات ہے جگا دیجے

- اِبنِ مُنیبؔ

You May Also Like

0 comments