لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج کے ہاسٹل میں پیر کے روز مردہ پائی جانے والی نمرتا کماری کی موت معمہ بن گئی ہے اور 24 گھنٹے گزر جانے بعد بھی اس کی ہلاکت کی اصل وجہ سامنے نہیں آ سکی۔
پولیس اور فرانزک ماہرین نے شواہد اکھٹے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں لیکن وہ ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
پیر کے روز سندھ کے شہر لاڑکانہ میں واقع آصفہ ڈینٹل کالج کی فائنل ائیر کی طالبہ نمرتا کماری کی نعش پراسرار طور پر کالج کے ہاسٹل میں ان کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی۔ جس کے بعد پولیس اور کالج انتظامیہ نے اسے ابتدائی طور پر خودکشی قرار دیا تھا۔ تاہم ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
آصفہ ڈینٹل کالج بے نظر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک ہے جس کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلا عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ لڑکی کا جسم نشان پڑنے سے نیلا ہو گیا تھا۔ جب کہ گردن پر پٹا بندھا ہوا پایا گیا ہے۔
وائس چانسلر کے مطابق نمرا کا دروازہ اندر سے بند تھا اور کمرے میں ایک کرسی بھی پڑی ہوئی تھی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ فرانزک ایکسپرٹ نہیں۔ پولیس اور فرانزک ماہرین نے شواہد اکھٹے کر لئے ہیں، جب کہ پولیس نے نمرتا کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا ہے جس سے تحقیقات آگے بڑھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تاہم نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے اسے خودکشی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ڈاکٹر وشال کا کہنا ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر ان کی بہن خودکشی کیوں کرے گی۔ اسے کوئی مالی یا گھریلو پریشانی نہیں تھی۔
Dr Vishal, borther of deceased medical student Nimrita, believes his sister was murdered.He thinks that she has reportedly become victim of sexual harassment/blackmail. #JusticeForNimrita
P.S: The unfortuate family was on same flight I was travelling from Khi to Sukkur yesterday
انہوں نے واضح الفاظ میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بہن کو قتل کیا گیا ہے۔ نمرتا کے بھائی کا مزید کہنا ہے کہ ان کی بہن فائنل ائیر کے امتحانات کی تیاریوں میں مصروف تھی اور اس کی خواہش تھی کہ وہ ان امتحانات میں بہترین کارکردگی دکھائے۔ نمرتا تعلیم کے علاوہ سماجی سرگرمیوں میں بھی انتہائی فعال تھی۔
پولیس نے نمرتا کی بعض ساتھی طالبات کے بیانات بھی قلمبند کر لئے ہیں۔ نمرتا کی پراسرار موت پر ہندو برادری نے کئی شہروں میں کاروبار بند رکھا اور کئی جگہوں پر احتجاج بھی ہوا جس میں مظاہرین نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر نمرتا کی آخری رسومات ان کے آبائی علاقے ضلع گھوٹکی کے شہر میرپور ماتھیلو میں ادا کردی گئی ہیں۔
نمرتا کی موت پر سوشل میڈیا پر بھی بڑی تعداد میں لوگ دکھ اور غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ بعض سوشل میڈیا صارفین نمرتا کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور بعض کے خیال میں یہ واقعہ ملک میں اقلیتوں کے تحفظ میں ناکامی کی ایک اور مثال ہے۔
سوشل میڈیا کے کئی صارفین انتظامیہ کے اس بیان پر شک کا اظہار کیا ہے جس میں نمرتا کی ہلاکت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔
راجیو ورما نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ زیادتی کے بعد قتل کا واقعہ ہے۔
سید علی عباس نے نمرتا کے قتل کا ذمہ دار ہر اس ریاستی ادارے کو قرار دیا ہے جس کی ذمہ داری پاکستانیوں کی حفاظت کرنا ہے۔ ان کے مطابق اس بچی کا قاتل ہمارا نظام اور نااہل حکمران ہیں۔
اس بچی کا قاتل ہر وہ ریاستی ادارہ ہے جس کی زمہ داری ہر پاکستانی باشندے کی حفاظت کرنا ہے۔اس بچی کا قاتل ہمارا نظام اور نااہل حکمران ہیں ۔ آئی جی سندھ،بلاول زرداری صاحب اور وزیراعظم عمران خان صاحب کو فالفور استعفیٰ دینا چاہیے۔#JusticeForNimrita
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باولر اور شعیب اختر کا کہنا ہے کہ نوجوان اور بے گناہ نمرتا کماری کی پراسرار موت پر وہ انتہائی رنجیدہ اور دکھی ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے اور اصل ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔ شعیب اختر کا مزید کہنا ہے کہ ان کا دل ہر پاکستانی کی ساتھ دھڑکتا ہے چاہے اس کا مذہب کوئی بھی ہو۔
Extremely sad & hurt sad reading about the suspicious death of young innocent girl, Nimrita Kumari. I hope the justice is served and the real culprits are found. My heart beats with every Pakistani no matter what faith he/she belongs to. Rest in Peace. #JusticeForNimrita
ادھر پولیس نے اب تک واقعہ کا مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کیمیکل رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے جس کے لئے سیمپلز روہڑی اور کراچی میں واقع دو الگ کیمیکل لیبارٹریز کو بھجوائے جا چکے ہیں۔
0 comments